Site icon Roshan Khabar

ڈائی کوٹ کی دلخراش کہانی: گھر کی چار دیواری میں موت! کیا پاکستان میں خواتین کبھی محفوظ ہوں گی؟

The image is a news graphic featuring a woman and text in Urdu. The alt text for this image could be: "A news graphic with a woman wearing a brown and red patterned scarf, accompanied by Urdu text and a 'Roshan Khabar' logo, indicating a news story or update."

ڈائی کوٹ، فیصل آباد: ڈی ٹائپ کالونی سے ایک لرزہ خیز خبر آئی ہے جہاں ایک نوجوان خاتون، عائشہ یاسین، کو مبینہ طور پر اس کے سسرال والوں نے گھریلو جھگڑے کے بعد زہر دے کر ہلاک کر دیا ہے۔ یہ خبر دل دہلا دینے والی ہے اور ایک بار پھر ہمارے معاشرے میں خواتین کی حفاظت پر سوال اٹھاتی ہے۔

عائشہ کے بھائی، محسن علی، کی شکایت کے مطابق، اس کی بہن کو شادی کے صرف 10 ماہ کے اندر بار بار شدید گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور کئی بار اسے اپنے والدین کے گھر واپس بھیجا گیا۔ افسوس، یہ خاموش پکاریں سنی نہ جا سکیں۔

محسن علی نے الزام لگایا ہے کہ عائشہ کے شوہر فہیم احمد نے اپنے بھائی اور بہن کے ساتھ مل کر اسے زہر دے کر قتل کیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے شوہر، دیور اور نند کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ صرف ایک مقدمہ نہیں، یہ پاکستان میں بے شمار خواتین کی دردناک کہانی ہے جو اپنے ہی گھروں میں ظلم کا شکار ہیں۔

گھریلو تشدد: بند دروازوں کے پیچھے کا سچ

گھریلو تشدد صرف مار پیٹ نہیں ہوتا۔ یہ ایک طاقت اور کنٹرول کا کھیل ہے جو کئی روپ دھار سکتا ہے:

عائشہ کا معاملہ اس بات کی زندہ مثال ہے کہ یہ تشدد کس حد تک جا سکتا ہے۔

پاکستان میں المیہ: سسرال اور معاشرتی دباؤ

ہمارے معاشرے میں کچھ گہری جڑیں ایسی ہیں جو خواتین کو گھریلو تشدد کا زیادہ شکار بناتی ہیں:

انصاف کا سفر: قانون اور حقیقت

پاکستان میں گھریلو تشدد کے خلاف قوانین موجود ہیں، جیسے گھریلو تشدد (روک تھام اور تحفظ) ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات۔ لیکن ان قوانین کا نفاذ اور عام لوگوں تک ان کی آگاہی ایک بڑا چیلنج ہے۔ عائشہ کے معاملے میں فوری گرفتاریاں ایک مثبت قدم ہے، لیکن اب یہ عدالتی نظام پر ہے کہ وہ انصاف کو یقینی بنائے۔

مدد اور امید: خاموشی توڑنے کا وقت

اگر آپ یا کوئی آپ کا جاننے والا گھریلو تشدد کا شکار ہے، تو یاد رکھیں، آپ اکیلے نہیں ہیں۔

ایک پکار: محفوظ پاکستان کے لیے

ڈائی کوٹ سے عائشہ یاسین کی کہانی ایک ویک اپ کال ہے۔ ہمیں اس خاموشی کو توڑنا ہو گا، تشدد کو غیر معمولی بنانا ہو گا، اور خواتین کو بااختیار بنانا ہو گا تاکہ وہ اپنی آواز اٹھا سکیں۔ پولیس، عدلیہ، برادری، اور ہر فرد کو مل کر کام کرنا ہو گا تاکہ ایسے مزید سانحات نہ ہوں اور ہر خاتون کو ایک محفوظ اور پرامن زندگی کا حق ملے۔

Exit mobile version