Site icon Roshan Khabar

ہیپاٹائٹس کا بڑھتا خطرہ: اسپیکر قومی اسمبلی کا مشترکہ قومی لائحہ عمل پر زور – ایک صحت مند پاکستان کی پکار اور ہماری ذمہ داری!

The image is a graphic for a news broadcast, featuring a man in a suit and a breaking news banner. Man in a Suit The man is positioned on the left side of the image. He has short dark hair and a mustache. He is wearing a black suit jacket over a white shirt. A small microphone is clipped to his lapel. Breaking News Banner The banner is located on the right side of the image. It features a red background with white text that reads "BREAKING NEWS". Below the banner, there is a blue box with white Urdu text. Background The background of the image is a gradient of red, orange, and blue colors. There are several graphics overlaid on the background, including a network diagram and a cityscape. In the top-left corner, there is a logo that says "ROSHAN KHABAR" in yellow and blue text. Overall The image appears to be a promotional graphic for a news program or channel. The use of a breaking news banner and a serious-looking man in a suit suggests that the content is related to current events or news.

ایک خاموش وبا کی دستک: پاکستان کو درپیش ایک سنگین چیلنج

آج، جب ہم عالمی سطح پر صحت کے مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، پاکستان کو اندرون ملک ایک ایسی خاموش وبا کا سامنا ہے جو تیزی سے پھیل رہی ہے اور ہزاروں زندگیاں نگل رہی ہے: ہیپاٹائٹس۔ یہ صرف ایک بیماری نہیں، بلکہ ایک قومی چیلنج ہے جو ہمارے سماجی، معاشی اور صحت کے ڈھانچے کو کمزور کر رہا ہے۔ ہیپاٹائٹس B اور C، خاص طور پر، ہمارے ملک میں ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ بن چکے ہیں، جس کا پھیلاؤ تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

اس اہم موڑ پر، قومی اسمبلی کے محترم اسپیکر سردار ایاز صادق نے عالمی یوم ہیپاٹائٹس کے موقع پر ایک پرزور پیغام جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے پاکستان بھر میں ہیپاٹائٹس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کوآرڈینیٹڈ حکمت عملیوں اور متحد عوامی صحت کے اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ پیغام صرف ایک رسمی بیان نہیں، بلکہ ایک عاجزانہ التجا اور ایک قومی بیداری کی کال ہے جس کا مقصد قوم کو اس موذی مرض کے خلاف متحد کرنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم بحیثیت قوم، اس پکار پر لبیک کہتے ہوئے، اپنے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک ہیپاٹائٹس سے پاک پاکستان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں؟ آئیے اس چیلنج کو گہرائی سے سمجھتے ہیں اور اس کے حل کی تلاش میں اپنے کردار کا تعین کرتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس کی حقیقت: اقسام، پھیلاؤ اور خطرناک نتائج

ہیپاٹائٹس ایک طبی اصطلاح ہے جو جگر کی سوزش کو بیان کرتی ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں، لیکن ہیپاٹائٹس B اور C پاکستان میں سب سے زیادہ تشویشناک صورتحال پیدا کر چکے ہیں۔ یہ دونوں وائرس بنیادی طور پر خون کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں اور اگر ان کا بروقت سدباب نہ کیا جائے تو یہ دائمی جگر کی بیماری، سیروسس (جگر کا سکڑنا) اور جگر کے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس کی اہم اقسام اور ان کا پھیلاؤ:

پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کی بنیادی وجوہات:

اسپیکر قومی اسمبلی نے ہیپاٹائٹس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیچھے کی اہم وجوہات کی نشاندہی کی، جو معاشرتی اور طبی سطح پر گہری خامیوں کی عکاسی کرتی ہیں:

  1. عوامی بیداری کا فقدان: عوام کی اکثریت بیماری کی نوعیت، اس کے پھیلاؤ کے طریقوں، اور احتیاطی تدابیر سے ناواقف ہے۔ یہ جہالت بیماری کو خاموشی سے پھیلنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
  2. غیر محفوظ طبی طریقے: غیر معیاری ڈسپنسریوں، نجی کلینکس اور سڑک کنارے بیٹھے غیر تربیت یافتہ افراد (quacks) کا غیر محفوظ طبی آلات، خاص طور پر استعمال شدہ سرنجوں کا بار بار استعمال، ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
  3. غیر جراثیم سے پاک آلات کا استعمال: حجام کی دکانوں پر استعمال ہونے والے غیر جراثیم سے پاک بلیڈ، بیوٹی سیلونز میں استعمال ہونے والے آلات، اور ہسپتالوں میں آلات کو صحیح طریقے سے سٹرلائز نہ کرنا بھی ایک سنگین وجہ ہے۔
  4. معیاری خون کی منتقلی کے نظام کا فقدان: کئی علاقوں میں خون کی منتقلی سے پہلے مناسب اسکریننگ نہ ہونا بھی ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔

یہ وجوہات ظاہر کرتی ہیں کہ یہ مسئلہ کتنا پیچیدہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے کثیر جہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

قومی قیادت کی پکار: اسپیکر قومی اسمبلی کا تاریخی عزم

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا یہ پیغام محض ایک رسمی بیان سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ پاکستان کو ہیپاٹائٹس کے بوجھ سے آزاد کرانے کے لیے قومی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ بیماری اگرچہ مہلک ہے، لیکن بروقت تشخیص اور مؤثر علاج سے اسے شکست دی جا سکتی ہے۔

"ایک صحت مند پاکستان” کا وژن:

اسپیکر نے اپنے پیغام میں ایک ایسے پاکستان کے وژن کو اجاگر کیا جہاں ہر شہری صحت مند ہو۔ اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درج ذیل نکات پر زور دیا گیا:

قومی اسمبلی کا عملی عزم: قانون سازی اور فنڈنگ

صرف بیانات سے آگے بڑھ کر، اسپیکر نے قومی اسمبلی کے عملی اقدامات کا بھی ذکر کیا:

  1. صحت عامہ کے تحفظ کے لیے قانون سازی: قومی اسمبلی ایسے قوانین پر کام کر رہی ہے جو عوامی صحت کو ترجیح دیں گے، غیر محفوظ طبی طریقوں اور غیر تربیت یافتہ ‘quacks’ کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
  2. طبی سہولیات کے لیے خاطر خواہ فنڈنگ: ملک بھر میں صحت کی معیاری سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بجٹ میں مناسب فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں۔ یہ فنڈز تشخیص، علاج اور ویکسینیشن مہمات کو مضبوط کریں گے۔

یہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھتی ہے اور اس کے حل کے لیے ٹھوس پالیسی اقدامات کر رہی ہے۔مشترکہ لائحہ عمل: ہر فرد کی ذمہ داری

ہیپاٹائٹس کے خلاف جنگ میں صرف حکومتی اقدامات کافی نہیں۔ یہ ایک ایسی اجتماعی جدوجہد ہے جہاں ہر فرد، ہر ادارہ، اور ہر طبقہ اپنا کردار ادا کرے گا۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے مختلف طبقات پر ان کی ذمہ داریاں واضح کی ہیں۔

1. پارلیمنٹیرینز کی ذمہ داری: عوام سے براہ راست رابطہ

اسپیکر نے زور دیا کہ ملک بھر کے پارلیمنٹیرینز اور منتخب نمائندے اپنے اپنے حلقوں میں ہیپاٹائٹس کے بارے میں بیداری کی مہمات کو فعال طور پر فروغ دیں۔

2. طبی عملے کی قربانیاں اور اہمیت:

اسپیکر نے صحت کے شعبے سے وابستہ ڈاکٹروں، نرسوں اور تمام طبی عملے کو ان کی "چوبیس گھنٹے کی انتھک کوششوں” پر خراج تحسین پیش کیا۔ یہ ہمارے ہیروز ہیں جو Frontline پر اس بیماری کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ان کے کام کی قدر کرنا اور انہیں ضروری وسائل فراہم کرنا انتہائی اہم ہے۔

3. شہریوں کا فعال کردار: بچاؤ اور بیداری کا چراغ

حکومت اور اداروں کے ساتھ ساتھ، شہریوں کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری سب سے اہم ہے۔ اسپیکر نے ہر شہری پر زور دیا کہ:

ہیپاٹائٹس سے پاک پاکستان: ایک اجتماعی خواب کی تعبیر

ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے بھی اسپیکر کے پیغام کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہیپاٹائٹس نہ صرف انفرادی صحت بلکہ "قومی ترقی کے وسیع تر سفر” کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف جدید طبی سہولیات تک رسائی ہی کافی نہیں، بلکہ اس کے لیے وسیع پیمانے پر عوامی بیداری، مستقل احتیاطی تدابیر، اور حفظان صحت کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونا انتہائی ضروری ہے۔

چیلنجز اور مواقع:

پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے خاتمے کی راہ میں کئی چیلنجز ہیں، جن میں وسائل کی کمی، آگاہی کا فقدان، اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی کمزوریاں شامل ہیں۔ تاہم، یہ چیلنجز مواقع بھی فراہم کرتے ہیں:

ہیپاٹائٹس سے پاک پاکستان کا وژن ایک اجتماعی خواب ہے جو اجتماعی بیداری، عوامی شرکت، اور مؤثر، ملک گیر حکمت عملیوں کے نفاذ پر منحصر ہے۔ یہ ایک ایسا مقصد ہے جس کے لیے ہر پاکستانی کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔

نتیجہ: ایک روشن مستقبل کی امید!

ہیپاٹائٹس پاکستان کو درپیش ایک سنگین چیلنج ہے، لیکن یہ ایک ایسا چیلنج ہے جس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی پکار اور مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت پر ان کا زور ایک اہم قدم ہے، جو ہمیں ایک صحت مند اور مضبوط پاکستان کی جانب لے جا سکتا ہے۔

آئیے، آج ہم عہد کریں کہ ہم اس قومی مقصد کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں گے اور انہیں نبھائیں گے۔ حکومتی کوششوں میں ساتھ دیں، خود بھی احتیاط کریں، اور دوسروں کو بھی آگاہ کریں۔ کیونکہ، ہمارے بچوں اور آنے والی نسلوں کا صحت مند مستقبل ہی ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ہیپاٹائٹس کو شکست دیں گے، صحت مند پاکستان بنائیں گے!

معتبر بیرونی ذرائع (External Sources):

  1. World Health Organization (WHO) – Hepatitis in Pakistan: عالمی ادارہ صحت کی پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی صورتحال پر معلومات۔ (https://www.who.int/pakistan/health-topics/hepatitis)
  2. Ministry of National Health Services, Regulations & Coordination, Pakistan: پاکستان میں صحت کے شعبے کی سرکاری پالیسیاں اور اقدامات۔ (https://www.nhsrc.gov.pk/)
  3. The Aga Khan University Hospital – Hepatitis Research: صحت کے مقامی ماہرین اور تحقیقی اداروں کے بارے میں جاننے کے لیے۔ (https://hospitals.aku.edu/pakistan/research/Pages/default.aspxNote: Specific Hepatitis research page might vary, link to main research portal or relevant section if available.)

آگاہی پھیلائیں! (Spread awareness!)
ہیپاٹائٹس کے خلاف یہ جنگ ہم سب کی ہے! کیا آپ اسپیکر قومی اسمبلی کی پکار پر لبیک کہیں گے؟ نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں، اور اس اہم پیغام کو اپنے پیاروں تک پہنچانے کے لیے اس آرٹیکل کو سوشل میڈیا پر شیئر کریں! آپ کا ایک شیئر کسی کی زندگی بچا سکتا ہے!

Exit mobile version